Thursday, March 13, 2014

میرٹ کے پاسباں حکمران

میرٹ کے پاسباں حکمران 

مسلم لیگ (ن) نے الیکشن 2013 میں بہت بلند و بانگ دعووں کے ساتھ اپنی انتخابی مہم کا آغار کیا اور پنجاب کے خادم اعلی قومی اخبارات میں اپنی حکومتی کارکردگی کے اشتہارات میں میں دو باتوں کا تذکرہ بڑی شدومد کے ساتھ کرتے نظر آتے تھے۔   اشتہارات میں بڑے میاں صاحب کی تصویر کے ساتھ لکھا ہوتا تھا " بات اصول کی" اور چھوٹے میاں صاحب کی تصویر کے ساتھ یہ الفاظ درج ہوتے تھے " میرٹ اور صرف میرٹ"۔ پیپلزپارٹی کی کرپشن اور نا اہلی سے ستائی  پاکستانی بالخصوص  پنجاب کی جذباتی قوم ان دلفریب نعروں پر دل فریفتا ہو ئی اور الیکشن میں دل کھول کر میاں صاحبان کو بھاری مینڈیٹ کے ساتھ اسمبلیوں میں پہنچا دیا۔ اب قوم مطمن ہو گئی کہ قوم کا عظیم نجات دہندہ میاں نواز شریف صاحب اس دہشتگردی، مہنگائی اور بیروز گاری سے پسی ہوئی عوام  کو چند دنوں میں  پرسکون اور آسودہ حال زندگی کی راہوں پر گامزن کر دے گا اور پوری دنیا پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھے گی۔ اب جبکہ عوامی حکومت کو تقریبا" ایک سال ہونے کے قریب ہے، کسی ایک دعوی کی بھی تکمیل ہوتی ہوئی نظر نہیں آرہی بلکہ دہشتگردوں کو مزاکرات کی آڑ  میں قتل و غارت گری کا عملا" سرکاری لائسنس دے دیا گیا ہے ، پہلے سے بیرونی قرضوں تلے دبی قوم کو مزید قرضوں میں دبایا جا رہا ہے اور مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کرنے کی بجاۓ  مزید ٹیکسوں اور قیمتوں میں ہوش ربا اضافے نے اس جذباتی قوم  کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے اور سفید پوشی کا بھرم رکھنا در کنار ہوتا جا رہا ہے۔ اب کچھ بات ہو جاۓ اصول اور عدلیہ کی آزادی کی دعوی دار مسلم لیگ (ن) کی، جس نے اقتدار میں   آتے ہی مختلف  محکموں کے سر برہان کے ساتھ پنگے لینے کا کھیل  شروع کر دیا۔ جس کا آغاز نادرا کے چیئرمین طارق ملک کی برطرفی سے ہو ا جس کا جرم یہ تھا کہ اس نے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر  ووٹر لسٹوں میں ووٹروں کے انگوٹھوں کی ویریفیکیشن کا عمل شروع کیا تو معلوم ہوا کہ ہزاروں کی تعداد میں انگوٹھوں کے نشانات نادرا کے ریکارڈ سے میچ ہی نہیں کرتے۔ اس کے بعد پیمرا کے چیرمیئن کو کرپشن کے الزامات کی بنا پر  برطرف کیا اور اس کے  ساتھ ہی دیگر اداروں کے سربراہان کو برطرف کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جن میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان، اٹارنی جنرل آف پاکستان، گورنر اسٹیٹ بنک  کے علاوہ کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین جناب ذکا اشرف بھی اس کی زد میں آۓ۔ان میں سے کچھ سربراہان نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان افسران کی برطرفیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوۓ ان کو اپنے عہدوں پر بحال کرنے کے احکامات جاری کر دئیے ۔ بات اصول  کی اور میرٹ اور صرف میرٹ کی رٹ لگانے والی جماعت کے اصولوں اور میرٹ کی کلی اسلام آباد ہائی کورٹ  نے اپنے فیصلوں کی بدولت عوام کے سامنے کھول کے رکھ دی۔ لیکن حکومت نے اس کے باوجود اداروں کے سربراہوں کے ساتھ پنگے لینے کا کھیل ابھی تک جاری رکھا ہوا ہے اور چیئرمین نادرا حکومتی دباو کو برداشت نا کر سکے اور خود ہی  بعد میں استعفی دے دیا جبکہ دیگر  ہائی کورٹ کے حکم پر بحال ہونے والے افسران پہ  تا حال حکومتی انتقام کی ننگی تلوار سر پہ لٹک رہی ہے۔   کچھ عرصہ  قبل عدالت کے حکم پر  بحال ہو نے والے چیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ذکا اشرف جس نے بگ تھری سازش کے خلاف اصولی اور عوامی موقف اختیار کرتے ہو ۓ پاکستان کی عزت اور وقار میں اضافہ کیا۔ حالانکہ اسے بگ تھری کی حمایت  کرنے کے بدلے میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی صدارت  کی پیشکش بھی کی گئی تھی  جسے اس نے ٹھکرا دیا ۔ اس احسن اقدام کے بعد جیسے ہی وطن واپس لوٹے تو میرٹ اور اصولوں کے ترجمان وزیر اعظم پاکستان جناب نوار شریف نے  بگ تھری کے خلاف موقف اختیار کرنے پر ایک داد تحسین  کچھ اس طرح دی کہ چیئرمین ذکاء اشرف سمیت  پورے کرکٹ بورڈ کو ہی تحلیل کر دیا اور عدلیہ کے حالیہ فیصلے کی بھی کوئی پروا نہیں کی۔ گذشتہ  ہفتے  اسلام آبادکچہری میں ہونے والے خود کش کیس میں  شہید ہونے والے جج رفاقت احمد اعوان  کے کیس کو ایک نیا رخ دینے میں  وزیر داخلہ  چوھدری نثار نے جو غیر منطقی  بیان دے کر  کیس میں ہونے والی  تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی اسکی  مذمت وکلاء  برادری سمیت ہر پاکستانی کر رہا ہے  اور اسے وزیر موصوف کی   طالبان دوستی  سے تعبیر  کر رہا ہے ۔  اسی طرح  طالبان کے ساتھ ہونے  والے غیر آئینی مذاکرات میں  پاک فوج کو شامل کرنے کی سازش بھی   پاک فوج کی اعلی قیادت نے یہ کہہ کر  نا کام    کر دی کہ  کوئی اگر یہ سوچ رہا ہے کہ پاک فوج  قاتلوں اور مجرموں کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ جائے گی تو یہ اس کی خام خالی ہے۔  اسی طرح  لاہور میں غربت اور بھوک کی وجہ  ہلاک ہونے والے دو معصوم بچوں کا معاملہ ہو یا پھر تھر میں  بھوک، اور موسمی  شدد  سے 160 بچوں کی اموات یہ  سب  بے ضمیر حکمرانوں کے حق حکمرانی کو  جھنجھوڑ  رہی ہیں۔  کسی نے کیا ٹھیک  ہی کہا ہے کہ مورخ یہ ضرور لکھے گا کہ  ریٹنگ کا بھوکا میڈیا وینا ملک کی خبریں چلا رہا تھا، پنجاب کے نوجوان دنیا کا سب سے بڑا پرچم بنا رہے تھے،  سندھ کی عوام سندھ کلچر ڈے پر انگریزی گانے سن رہی تھی،  بڑے بڑے مذہبی راہنما شریعت کے نفاذ کی کوششیں کر رہے تھے، ملک کا قاضی آرٹیکل  6نافذ کرنے سعی کر رہا تھا عین اسی وقت  لاہور میں   ایک مجبور ماں بھوک کی وجہ سے  اپنے دو معصوم بچوں کا گلہ دبا رہی تھی اور تھر کے صحرا  مین ننھی جانیں بھوک کی وجہ سے اپنی ایڑیاں رگڑ رگڑ کر دم توڑ رہی تھیں۔

No comments:

Post a Comment